Ultimate magazine theme for WordPress.

جائداد بیچ کر بیٹوں کو یورپ بھیجا لیکن وہ نہ گھر پہنچ سکے نہ یورپ.

0

رپورٹ : عبدالکریم

 

گجرانوالہ کے علاقے نوشہرہ ورکہ کے دوبھائیوں نے جائداد بیچ کراپنے بیٹوں کے ضد پرڈنکی کے ذریعے انھیں یورپ غیرقانونی طور پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔
لیکن14 جون 2023 میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی یونان کے ساحل پائلوس کے جنوب مغرب میں 50 میل کے فاصلے میں ڈوب گئی جس میں 79 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے ان ہلاک ہونے والوں میں گجرانوالہ کے ایک خاندان کے دو بدقسمت نوجوان انیس سالہ اورنگزیب اور اٹھارہ سالہ طیب بھی سمندر کے لہروں کی نظر ہوگئے ۔

طیب کے والد افتخار احمد بتاتے ہیں۔ جب طیب کے والدہ کو معلوم ہوا کے ان کے بیٹے کے ساتھ حادثہ ہوا ہے اور وہ اس دنیا میں نہیں رہے تو اس کو دل کا دورہ پڑا ۔
افتخار احمد بتاتے ہے : کہ ایجنٹ نے ہمیں بتایا کہ ہم پہلے طیب اور اورنگزیب کو لیبیا لے جایئں گئے اس کے بعد اسے اٹلی بھیج دیں گے ۔ اس کیلئے ایجنٹ کے ساتھ ہمارا ساڑھے چوبیس لاکھ روپے پر بات ہوگئی ۔ہم نے اسے دس دس لاکھ دونوں کے دے دیے، باقی رقم ہم نے اسے طیب اور اورنگزیب کو اٹلی پہنچانے پر ادا کرنے تھے ۔

افتخار احمد بتاتے ہیں: کہ ایجںٹ نے دو مہینے تک طیب اور اورنگزیب کو لیبیا میں بٹھا کر رکھا تھا ۔ 9 جون 2023 کو پھر ہمیں کال آتا ہے ایجنٹ کی جانب سے کہا گیا مبارک ہو آپ کے بیٹے یورپ کیلئے روانہ ہوگئے ۔ دو دن میں آپ کے بچے پہنچ جایئں گے، جب پہنچ گئے آپ کو میسج موصول ہوجائے گا۔

لیکن کچھ دن بعد ہمیں معلوم ہوا کہ کشتی ڈوب گئی ہے ،جب اس بابت ایجنٹ سے رابطہ کیا تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ ڈوبنے والی کشتی میں آپ کے بیٹے نہیں ہے بلکہ یہ دوسری کشتی ہے لیکن حقیقت میں وہی کشتی ڈوب گئی تھی جس میں طیب اور اورنگزیب سوار تھے ۔

افتخار احمد بتاتے ہیں کہ ایجنٹ جس کا نام ظفر مہر ہے وہ ہمارے گاوں کے قریب رہتا ہے اس سے وہ نہیں ملا تھا لیکن ان کے بیٹے ان سے ملے تھے ان کا فون پر ان سے رابطہ تھا اور انہوں نے سارے معاملات طے کئے تھے ۔

اورنگزیب کے والد محمد اشرف بتاتے ہیں کہ میں نے اپنے بچے کو روکنے کی بہت کوشش کی لیکن اسے تقدیر لےگیا۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ اورنگزیب اور طیب کو خود جاننے کا شوق تھا وہ یہاں پڑھ رہے تھےایجنٹ نے اسے باغ دکھا کرراضی کر لیاتھا ۔

محمد اشرف بتاتے ہیں کہ ایجنٹ ظفر نے صرف گوجرانوالہ کے علاقے نوشہراں ورکہ سے پچاس سے زائد نوجوانوں کو سبز باغ دیکھا کر لیکر گیا جس میں اکثر نوجوانوں کا کوئی آتا پتہ نہیں ہے ۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ وہ روز اپنے بچوں کے راہیں تک رہے ہوتے ہیں ۔ ایسے بھی والدین ہیں جو بچوں کے آخری دیدار کا ارمان آنکھوں میں لیکر اس دنیا سے کوچ کرگئے ہیں ۔

محمد اشرف بتاتے ہیں کہ واقع رونما ہونے کے ایجنٹ ظفر نے اپنا نمبر کرکے غائب ہوگیا ۔
اشرف کہتے ہیںکہ اس سے پہلے ہمارے خاندان میں کوئی ڈنکی لگا کر یورپ نہیں گیا تھا ۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ کوئی بھی باپ نہیں چاہتا کہ ان کا اولاد پرخطر راہستوں کے نظر ہوجائے لیکن انسانی سمگلر ان کو سبز باغ دکھا کر انھیں پرخطر راستوں کا مسافر بنا دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں نوجوان موت کو گلے لگا لیتے ہیں ۔
یاد رہے جو تارکین وطن خطرات کو سہہ کر یورپ پہنچ بھی جاتے ہیں لیکن پھر بھی ان کیلئے زندگی آسان نہیں ہوتی وہ کہیں مشکلات کے شکار ہوتے ہیں ۔
رحمت اللہ کا تعلق کوئٹہ سے ہے وہ بھی ایجنٹ کے جھانسے میں آکرغیرقانونی راستوں سے فرانس پہنچا ۔لیکن گزشتہ سال قانونی مشکلات کی وجہ سے واپس کوئٹہ آیا اب وہ اپنے علاقے میں ترکان کا کام کررہا ہے ۔
رحمت اللہ بتاتے ہیں کہ وہ 2018 میں ایران ،ترکی اور یونان کے راستوں سے ہوتا ہوا فرانس پہنچا ، میں بہت خوش تھا کہ اب زندگی بدل جائے گی، راستے میں جو مشکلات پیش آئے اس کا صلہ مل گیا لیکن ایسا کچھ بھی حقیقت میں نہیں تھا ۔ میں بھی دیگر پناہ گزینوں کے ساتھ جن میں شام، عراق، افغانستان ،پاکستان اور افریقی ممالک کے لوگ شامل تھے ایک کیمپ میں رہنے لگے جو کہ ایک حراستی مرکز تھا ۔ اکثر یورپی ممالک میں غیرقانونی مہاجرین کو حراستی مراکز میں رکھا جاتا ہے ۔
رحمت اللہ بتاتے ہے کہ پانچ سال سے زائد میں مذکورہ مرکز میں رہا اور قانونی اسناد کے حصول کیلئے جدوجہد کرتا رہا لیکن آخر کار تنگ آکر واپس آگیا ۔ کیونکہ ان کے قوانین بہت سخت ہیں ۔

رحمت اللہ کے بقول: حراستی مراکز رہنے کی قابل نہیں ہیں سہولیات کا فقدان ہوتا اور حالات غیرانسانی ہوتےتھا ، موسم کی صورتحال بھی مشکلات میں اضافہ کرتا تھا اس کے ساتھ لوگ ان کیمپوں میں نفسیاتی دباوکے شکار تھے کیونکہ مقامی لوگوں کے جانب سے نسلی تعصب ،نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے تارکین وطن نفسیاتی دباو کے شکار تھے مجھ پر انہی عوامل کا اثر ہوا میں ڈیپریشن کا شکار ہوا ۔

رحمت اللہ بتاتے ہیں کہ نہ صرف میں بلکہ میرے خاندان والے بھی ذہنی کوفت سے گزر رہے تھے ۔

یورپی یونین کے سخت قوانین کی وجہ سے سال 2024 کے دس مہینوں میں یورپین سرحدی اور ساحلی ایجنسی (فرونٹکس) کے مطابق غیرقانونی تارکین وطن کی داخلے میں 43فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔، جبکہ 2023 میں یورپین یونین میں تین لاکھ اسی ہزار کے قریب غیرقانونی طور پر داخلے ریکارڈ ہوئے تھے ۔ جس میں اب نمایاں کمی آئی ہیں ۔
یاد رہے مرکزی بحیرہ روم کو داخلے کیلئے سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے،اب اس راستے میں سخت نگرانی کی وجہ سے کمی دیکھی گئی ہے ۔

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.