زمیک بلوچستان فاؤنڈیشن کے دفتر کا افتتاح، گوادر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی سمت اہم قدم
گوادر: گوادر میں پہلی بار موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ(عالمی حدت) جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک غیر سرکاری تنظیم زمیک بلوچستان کے دفتر کا افتتاح کیا گیا۔ افتتاحی تقریب کا انعقاد سادگی مگر جذبے کے ساتھ کیا گیا، جہاں اسسٹنٹ کمشنر گوادر میر جواد زہری اور زمیک بلوچستان کی بانی نفیسہ بلوچ نے فیتہ کاٹ کر دفتر کا باقاعدہ آغاز کیا۔
اس موقع پر میر جواد زہری اور نفیسہ بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں حالیہ بارشوں نے گلوبل وارمنگ (عالمی حدت) کے خطرات کو واضح کر دیا ہے۔ پچھلی بار 24 گھنٹوں تک شدید بارش ہوئی، جس کے نتیجے میں پورا شہر پانی میں ڈوب گیا۔ بارش کا پانی ایک مہینے تک جمع رہا، جس سے مقامی زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔
اس نئے دفتر کا قیام خاص طور پر کلائمٹ چینج (موسمیاتی تبدیلی) اور گلوبل وارمنگ سے متعلق عوامی آگاہی کو فروغ دینے کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔ زمیک کا نام بھی ایک تاریخی پس منظر رکھتا ہے۔ ماضی میں “زمیک” گوادر کے ایک گنجان آباد علاقے کا نام تھا، جو سمندری کٹاؤ کے باعث صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ اب صرف اس علاقے کا نام باقی رہ گیا ہے۔
نفیسہ بلوچ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے اور عوام کو شعور نہ دیا، تو وہ دن دور نہیں جب ہمیں یہ کہنا پڑے کہ “گوادر نام کی کوئی بستی ہوا کرتی تھی”۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کی بیٹی ہونے کے ناطے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہر کے لیے کچھ کرے۔ نفیسہ بلوچ نے قومی و بین الاقوامی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سیمینارز میں شرکت کی ہے اور وہ کلائمٹ ایکٹیوزم (موسمیاتی سرگرمیوں) میں ایک معروف نام رکھتی ہیں۔ ان کی یہ کوشش، زمیک بلوچستان فاؤنڈیشن کا قیام ایک شاندار اور مثبت قدم ہے۔
اس ادارے میں باقاعدگی سے آگاہی کی کلاسز کا انعقاد کیا جائے گا، جن میں عام شہریوں کو موسمیاتی تبدیلی، گلوبل وارمنگ، اس کے اثرات اور ان سے نمٹنے کے طریقوں پر مکمل تعلیم دی جائے گی۔
شرکائے تقریب نے امید ظاہر کی کہ یہ ادارہ گوادر میں ایک نئی سوچ اور بہتر مستقبل کی بنیاد رکھے گا۔