Ultimate magazine theme for WordPress.

میڈیا پر عوامی اعتراضات

0

تحریر محمد فاروق پندرانی

موضوع :- (میڈیا پر عوامی اعتراضات)

الجزیرہ ویب ڈیسک

یقینن میڈیا عام عوام اور حکومت کے درمیان اہم اور قلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔لیکن خاص طور پر تیسرے درجہ کے ممالک یا کسی ملک کے پسماندہ علاقہ میں میڈیا پر ہمیشہ اعتراضی سوال جنم لیتے ہیں ۔وہ یعنی میڈیا ان کے مظلومیت کو حقام بالاتک کیوں نہیں پہنچاپاتا۔جبکہ درجہ بندی کے لحاظ سے تھرڈورلڈ پاپولیشن کی شرح 70%فیصد ہے

عام عوام یا پسماندہ مظلوم طبقے کی جانب سے میڈیا کی عدم کوریج بجا لیکن میڈیا کی انفرااسٹرکچر کو سمجھنا انتہائی اہم ہے۔

میڈیا کے نیچر کو سمجھنا ایسا ہی ہے جیسے ایک انسان کی سرواہول جہاں وہ بغیر خوراک کے زندہ نہیں رہےسکتا بلکل اسی طرح میڈیا بھی جو کم طاقت اور مالی سقوط نہیں ہونے کے وجہ سے مثائل کے اندر تک نہیں پہنچپاتا یا پھر میڈیا پر مختلف اداروں کی پریشر جو روکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔

اسی تناظر میں ہم میڈیا اور عوامی خلاء کے وجوہات تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔یہاں ہم پاکستان کو ڈسکس کرتے ہیں جس کی آبادی 25 کروڑ کے لگ بگ ہے۔ جہاں تقریبا 75فیصد لوگ غربت و دہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔جہاں معشیت انتہائی بدحالی کا شکارہے۔گزرشتہ چند سالوں سے میڈیا کا کردار انتہائی جانب دار رہا جہاں واضع طور پر گروہ پندی ہوئی چند میڈیا ادارے اور صحافی زاتی یامفادپرستی کی بنیاد پر مختلف بیانیہ کو سپورٹ کرتے رہے جو عام عوام اور میڈیا کے درمیان خلل کا سبب بنا۔

مذید میڈیا کو سمجھنے کے لیے یہ جانا ضروری ہے کی گزرشتہ ادوار میں بین الاقوامی اداروں کی جانب سے مختلف سروے کی گئی جس میں پاکستان کو بنانا ریپبلک بھی کہا گیا۔جہاں فریڈم انڈیکس 100میں سے 37ویں نمبر پر ہے۔رپورٹرز ودبارڈرز میں 180میں سے ،158ویں نمبر پر جبکہ گلوبل جینڈرانڈیکس میں 160میں سے ،153ویں نمبر پر ہے پاکستان میں فریڈم آف اسپیچ کا یہ حال ہے کہ ناصرف عام عوام بلکہ سیاست دان بھی پیکا ایکٹ کے زد میں ہے۔جہاں ہر ادوار کی حکومتیں اپنی منشاء کے مطابق ترامیم کرتے رہتے ہیں ۔اور اپنے سیاسی مخالف میڈیا اور صحافیوں کو نشانہ بنایاجاتا ہے۔

میڈیا بعض اوقات مالی انٹرسٹ پر بھی کا کرتی ہے جس کی مثال پاکستان کے بڑے میڈیا چینلز پر ٹیکرز پرکنگ نیوز چند بڑے شہروں سے لی جاتی ہے جن میں کراچی،لاہور،اسلام آباد سہرفہرست ہے.پاکستان میں تقریبا 1100ریٹنگ میٹرز ہے جہاں صرف ،500 میٹرز انہی بڑے شہروں میں نصب ہےاور انہی کے زریعہ 25 کروڑ عوام کی رائے کو پھرکا جاتاہے۔

اسی طرح بلوچستان کی بات کریں تو انتہائی پسماندہ صوبہ ہے۔جہاں سیاسی معاشی صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔دوسری جانب نا صرف میڈیا ہیڈکوٹرز بلکہ نچلے سطح پر بھی کوئی اہم دفاترموجود نہیں جو صورتحال کی معیاری کوریج کرسکے۔

دوسری جانب یہاں آزادی اظہار رائے کا صورتحال یہ ہے۔کہ تمام واقعات کو فریم کرکے سامنے لایاجاتاہے۔یعنی ایک طرف مثبت مثائل جیسے پانی، صحت،تعلیم،غربت،مسنگ پرسنز کا مسئلہ وغیرہ شامل ہے۔جو یقینی طور پر حل طلب مسائل ہے۔ لیکن ان اہم مسائل سے پردہ ہٹاکر میڈیا میں بلوچستان کے حوالے سے صرف ملٹراہزیشن کنفلیکٹس کو پروان چہڑایاجاتا ہے جو حالات کو مذید سنگینیت کی طرف لے جاتاہے

اسی طرح میڈیا کو مذید تہہ میں سمجھنے کے لیے ہم نومسچوسکی کی پروپگنڈہ ماڈل کو سمجھتے ہیں۔جوکہ 1988کو پیش کیاگیا تھا۔اس میں میڈیا انڈیسڑریز کس طرح کام کرتی ہیں۔ پروپگنڈہ ماڈل کے مطابق کوئی بھی خبر پانچ فلٹرز سے گزر کر عوام کے سامنے آتی ہے۔جس میں اول نمبر پر (میڈیا اونرشپ ہے) جہاں کوئی بھی خبر میڈیا مالک کے خلاف نہیں چلائی جاھیگی۔بلکہ اس کو یا تو رد کیا جاتاہے یا اس کو سپورٹ کیا جاتاہے۔

دوسری نمبر پر (اشتہارات) اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا اشتہارات سے پیسہ کماتاہے جو لیگل بھی ہے مگر بعض اوقات کوئی خبر اشتہاراتی کمپنی کے خلاف ہو میڈیا مجبورانا یامفادپرستی کی بنیاد پر اس کو کور نہیں کریگی ۔کمپنی کے خلاف کوئی بھی خبر میڈیا ادارے کے معاشیت کے لیے نقصان دے ہوسکتا ہے۔

تیسرے نمبر پر (تنقید) یقینن بعض میڈیا ادارے اس معاملہ میں خوفزدگی کا شکا ہے۔کہ کہی حکومت یا پھر عوامی طور پر تنقید کا شکارنہ ہو اور جس کے ثمرات بائیکاٹ کے صورت میں سامنے آسکتے ہیں جس سے میڈیا کی ریٹنگ گر سکتی ہے ۔

چھوتے نمبر پر (سیکورٹی) ہے۔میڈیا کے لیے سیکورٹی انتہائی اہم ہے جو میڈیا رولز میں موجود ہے جس میں یہ الفاظ واضع طور پر درج ہے کہ میڈیا یا کسی صحافی کے لیے سب سے اہم اس کی جان کی حفاظت ہے۔ مگر دوسری جانب صحافیوں کو بین الاقوامی طور پر ٹرینڈکیا جاتاہے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ حالات واقعات کو عوام کے سامنے لائے۔بعض اوقعات شورش زدہ علاقوں میں صحافی کو اپنی جان سے ہاٹھ دئونا پڑھ سکتا ہے جس کی مثال فلسطین میں سیکھڑوں صحافی جان کی بازی ہار گئے۔

پانچھوے نمبر پر (سورس یعنی زارئع) سورس زارئع. میڈیا کے لیے انتہائی اہم ہوتی ہے۔صحافی یا میڈیا چینل کے لیے سورس انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے جو اندرونی حقائق کو سامنے لانے کا باعث ہوتاہے اور جس کے زریعہ میڈیا گہرائی میں حالات و واقعات سے عوام کو آگا کرتی ہے۔بعض اوقات سورس کے خلاف کوئی خبر چلانے سے گریز کی جاتی ہے ۔

کالم کا بنیادی مقصد عوام اور میڈیا کے درمیان خلاء کی وجوہات کو سمجھنا ہے۔میڈیا پر کسی بھی ملک کی پالیسیاں میڈیا کی ضروریات اسٹیک ہولڈرز کا سہارا جو میڈیا کے سروائول کے لیے ضروری تو ہے مگر دوسری جانب یہ تمام عوامل بعض اوقات میڈیا کے وجود کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ جہاں سے میڈیا اور عوام کے درمیان خلاء مذید بڑھ جاتی ہے۔

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.