تحریر: نبیلہ ناز
کسی قوم کی بربادی کا بنیادی سبب تعلیم کا زوال ہوتا ہے زندگی کے اور شعبوں کی طرح ہمارا تعلیمی نظام بھی بدحال ہے اور ہوتا جا رہا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل دو طرح کے تعلیمی نظام ہوتے تھے ‘ دو طرح کے لوگوں کیلے ، نیلی سفید وردی والے اور دوسرا نظام پتلون شرٹ والے ، یعنی معاشرہ بنیادی طور سے ہی دو حصوں میں بٹا ہوا تھا ۔
امیر غریب حکمران کالے گورے وغیرہ وغیرہ۔ اب وقت اور حالات تھوڑے بدلے ہیں بہت سے تعلیمی نظام وجود میں آ گئے ہیں ۔ یعنی بہت سے کاروبار کھل چکے ہیں جنکا مقصد اپنا اپنا کاروبار کامیاب بنانا ہے ۔ کوئی غرض نہیں اس بات سے کہ تعلیمی نصاب سب کا الگ اور ہماری بنیادی اساس سے بلکل مختلف ہے ۔ نئی نسل کو بلکل وہ تعلیم نہیں دی جاتی جو دینی چاہیے ، پھر دسویں تک تعلیم کیلے نئے نئے بورڈ موجود ہیں جو اپنے اپنے طرز پہ تعلیم کا کاروبار کرتے نظر آ رہے ہیں اور ایک ایسی نسل تشکیل دی جا رہی ہے جسکا مستقبل دین و دنیا سے بلکل دور نظر آ رہا ہے ،ایک ایسی نسل جو دین کا الف اور دنیا کا ب تک نہیں جانتی وہی رٹا لگائی گئی چند تاریخی باتیں کچھ واقعات اور بس ۔
بچوں کو تعلیم دینے اور سکھانے کے بجائے انکی کمر پر ایک ایسا بوجھ لادا جا رہا ہے جو ان کی جسمانی کمزوری کیساتھ ساتھ انکے دماغوں کو تاریک کر رہا ہے ۔ ہمارے بچوں کی عمر کا ایک اچھا خاصا حصہ(قریباً پچیس سال ) تعلیمی مراحل میں گزر جاتا ہے ، پھر نوکری کا حصول اور یوں شادی کی عمر گزرنے کے بعد شادیاں ہوتیں ہیں اس سب کی بدولت معاشرہ ہولناک خرابیوں اور انجانے موڑ پر جا رہا ہے جن کا کوئی حل نظر نہیں آرہا اور نا ہی تلاش کیا جا رہا ہے ۔۔
اس کے ساتھ بھاری بھرکم فیسوں نے بھی تعلیم کے زوال میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، وہ معاشرہ کیسے ترقی کر سکتا ہے جہاں تعلیم “دی” نہیں “بیچی” جاتی ہے ۔
ایک تاریک پہلو ٹیوشن اکیڈمیز کا بھی ہے پچھلے وقتوں میں ہم صرف ایک خاص مقام پہ ٹیوشن کا سنتے تھے جس میں صرف کالج یا یونیورسٹی کے طلبات ہوتے ۔ لیکن اب بچے سکول بعد میں داخل ہوتے ہیں، پرائمری سیکشن سے ہی وہ کوچنگ سینٹر اور اکیڈمیز کے عادی ہو جاتے ہیں۔۔
بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود کے مواقع بھی فراہم کرنے چاہیے جس سے وہ جسمانی طور پہ بھی چاک وچوبند رہیں ۔
تعلیمی نظام پہ مکمل توجہ کی ضرورت ہے جیسے ملک کو کرپشن سے پاک ہونا ضروری خیال کیا جاتا ہے اسی طرح تعلیم کا کاروبار بھی ختم کرنا ہو گا ۔
ہمیں دوسرے ممالک کے تعلیمی نظام سے کچھ سیکھنا چاہیے جس سے ہمیں فائدہ حاصل ہو ۔ یورپی ممالک میں فن لینڈ کا تعلیمی نظام بہت موثر ثابت ہوا ہے ۔ وہاں پرچوں یعنی امتحانات کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے جس سے بچوں میں رٹا سسٹم ختم ہوا ہے وہاں بچوں کو سات سال کی عمر میں داخل کرایا جاتا ہے جس سے آگے وہ نو سال تک تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر انکے نوجوان ایک ایسی عمر میں عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں جب انکی تمام صلاحیتیں عروج پہ ہوتی ہیں اور وہ ایک بھر پور شخصیت کے مالک ہوتے ہیں ۔