رات کے بارہ بج رہے تھے ہم نے اپنی گاڑی رفتار آہستہ کردیتی ۔ کچھ دیر کے بعد ہم درخشاں کسٹم چیک پوسٹ پر کھڑی کسٹم احکام کو معمول کے مطابق لائین یعنی بھتہ دینے کیلئے گاڑی کو کسٹم احکام کے گاڑی کی قریب کھڑی کردئی گئی کنڈیکٹر نو ہزار روپے لیکر کسٹم احکام کو دینے گاڑی سے نیچے اتارا لیکن جلد ہی کنڈیکٹر واپس آکر کہنے لگا کہ صاحب کہے رہا ہے کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کیلئے نہیں کھڑا ہے۔ کنڈیکٹر کے مطابق کسٹم انسپکٹر نصیرشاہین نشے میں دھت تھا اور وہ مغلظات بول رہا تھا ۔ اور کہے رہا تھا کہ یہاں پر پوسٹنگ کیلئے میں نے لاکھوں روپے خرچ کئے اور تم لوگوں بھیکاری سمجھ کر اٹھا کر چلے آجاتے ہوں ۔ اگر آپ لوگ مجھے پیسے نہیں دوگئے میں کہاں سے اپنے پیسے پورے کرونگا ۔ یہ باتیں نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے بس ڈرائیور نام نہ بتانے کی شرط پر ہم سے بات کرتے ہوئی کہی ۔
ان کے مطابق بلوچستان میں چونکہ کاروبار کے دیگر ذرائع نہیں ہے اکثریت کا کاروبار ایران اور افغانستان کے سرحد سے وابستہ ہے ۔ ان کے بقول بلوچستان کے دیگر چیک پوسٹوں کا ہمارے رویہ کافی بہتر ہے لیکن درخشاں کسٹم چیک پوسٹ کا کسٹم انسپکٹر ہمیں بہت تنگ کرتا ہے ۔ وہ لائین ( بھتہ) سے زیادہ پیسے مانگتا ہے اگر ہم پیسے نہ دئے تو وہ بدتمیزی پر اتر آتے ہیں اور غریب لوگوں کے مال کو ضبط کرکے خود بلیک میں بھیجتے ہیں ۔
قربان(فرضی نام ) گوادر سے ایرانی گھی کوئیٹہ سپلائی کرتا ہے ۔ مذکورہ گاڑی جو کہ بارہ فروری کے شام کو کسٹم انسپکٹر نصیرشاہین نے پکڑی اس میں قربان کے پانچ لاکھ مالیت کی بھی گھی بھی شامل تھی ۔ قربان کے مطابق انسپکٹر نے ہمیں دھمکی دی اگر کسی سے آپ نے بات کی تو آپ کا مال ضبط کیا جائیگا ۔ ان کے بقول میرا سارا جمع پونجی یہی ہے کسٹم یا تو مکمل تو طور پر غیرقانونی اشیا لانے لیجانے پر پابندی عائد کرے یا سب کو اجازت دے دیں دورا معیار کیوں اپنایا ہے روز یہ اس چیک پوسٹ سے غیرقانونی سامان سے لدے گاڑیاں بھتہ دے کر گزرتے ہیں اور کوئٹہ کے مارکیٹیں ان سامان بھرے پڑے یہ سامان کن راستوں سے گزر کر آتے ہیں یہ سوال حل طلب ہے ۔ اور دوسری بات جب یہ اشیا گزر رہے ہوتے اس وقت تو قانون لاگو نہیں ہوتا ۔ قربان کے بقول جب ہم نے یہ بات کسٹم انسپکٹر نصیرشاہین سے کی تو شاہین کا کہنا تھا کہ یہاں صرف میرا قانون چلتا ہے آپ لوگ بھی ہمت کرو منشیات سے لدی گاڑیاں لے کر آو بس مجھے پیسے دو کسی کا مجال نہیں کہ وہ آپ کو کچھ کہے سکیں ۔
مذکورہ بالا باتوں کو مدںظر رکھ کر میں نےاپنے ساتھی کے ساتھ اسٹینگ آپریشن کا فیصلہ کیا اس بابت نصیر شاہین سے ان کے دوفتر درخشاں چیک پوسٹ رات کے گیارہ بجے پہینچا اور ان سے ڈیل کرنے کی کوشش کی پہلے پہل اشاروں میں انہوں نے پیسے لینے کے طریقے بتائیں کہ کن کن علاقوں میں اسمگلروں سے کس طرح پیسے وصول کرتا رہا انہوں نے مندبلو کے ایک معزز گھرانے ذکر بھی کیا ۔
بالاخر انہوں نے ہمیں کہا کہ یہاں دیواروں کی کانیں ہے باتیں سن لیتے ہیں تو انہوں ہمیں سیٹلائٹ ٹاون میں واقع ایک ہوٹل مدعو کیا اور کہا کہ وہاں پر ایک الگ کمرہ ہے بالشت بھی ہے آرام سے کھا پی کر معاملہ طے کرتے ہیں ۔ لیکن نصیرشاہین کی مصروفیات کی وجہ سے یہ ملاقات نہیں ہوسکی ۔
یاد رہے
مذکورہ گاڑی میں 29000 ہزار ایرانی خوردنی تیل موجود تھی جو کہ کسٹم احکام نے پکڑا لیکن ان میں سے صرف بائیس ہزار لیٹر کسٹم احکام نے سیز کیا اور اس پر کیس کیا جس کی ڈیوٹی تاجروں نے سولہ لاکھ روپے جمع کیا ۔ لیکن سات ہزار لیٹر تیل کسٹم احکام نے سیز نہیں کیا ۔
تاجروں کے مطابق باقی ماندہ تیل جو کسٹم نے کیا نہیں کیا وہ کسٹم احکام آپس میں بانٹ تھے اور اس کے پیسے سرکار کھاتے میں نہیں جاتے ۔ اور یہ روز کا معمول ہے ۔ روزانہ کروڑوں روپے کسٹم احکام کے جیبوں میں غیر قانونی طریقوں سے جاتے ہیں جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ یاد رہے اس بابت کسٹم انسپکٹر نصیر شاہین کو کہیں بار کال اور اسے واٹس ایپ میسج بھی کئے کہ وہ اپنا موقف دے لیکن تاحال انہوں نے اپنا موقف پیش نہیں کیا ۔
یاد رہے بلوچستان میں لوگوں کا درمدار زراعت پر ہے لیکن کہیں سالوں سے خشک سالی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث زراعت بلوچستان میں تباہ ہوگی ہے ۔کارخانے اور روز گار کے دیگر ذرائع نہ ہونے کی باعث بلوچستان کے لوگوں کا روزگار اب باڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے ۔ مشرف دور میں چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین سید کے سربراہی میں ایک کمیشن بنا جنہوں اپنے سفارشات میں لکھا تھا کہ بلوچستان میں منشیات کے دیگر اشیاء سمگلنگ کے زمرے میں نہیں آتی حکومت کو چاہیے کہ اس بابت قانون سازی کرے ۔
اس طرح رواں سال کے شروع میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی کسٹم غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کسٹم چیک پوسٹوں پر لوگوں کو بے جا تنگ کیا جاتا ہے۔