Ultimate magazine theme for WordPress.

بچوں میں باغی پن قصوروار کون؟

0

بچوں میں باغی پن قصور وار کون ؟والدین یا بچے خود
تحریر: نبیلہ ناز
کوئی والدین یے نہیں چاہتے کہ ان کے بچے معاشرے میں
برا نام بنائے انکے بچوں کو لوگ برا جانے ، لیکن آج کے اس دور میں بچوں کی تربیت کا کام ایک انتہائی مشکل امر خیال کیا جاتا ہے ۔ سب سے پہلے تمام والدین کی یہی ایک شکایت ہوتی ہے کہ انکے بچے ضدی بہت ہیں ؟ آج کے دور کے بچوں میں سب سے زیادہ موبائل اور ٹیلیویژن کا شوق سب سے زیادہ ہے ۔ چھوٹے سے چھوٹا بچہ بھی ہر طرح کا موبائل اور خاص کر بڑے موبائل (ٹچ سکرین ۔ سب جانتے ہیں ۔
لیکن یہاں غلطی والدین کی آتی ہے وہ مائیں جو بس یے چاہتی ہیں کہ بچہ ایک جگہ بیٹھا رہے اور تنگ نہ کرے تو وہ اسکو موبائل تھما دیتی ہیں اور پھر کچھ ہی وقت بعد ان ماؤں کا رونا ہوتا ہے کہ بچے موبائل کا پیچھا نہیں چھوڑتے ۔۔
اس کے علاؤہ آج کے ڈیجیٹل دور میں پیدا ہونے والا ہر بچہ اس چیز کا شکار ہے کیونکہ وہ اپنے اردگرد ہر جگہ صرف موبائل موبائل اور انہی چیزوں کا استعمال دیکھتا ہے تو وہ بھی اسی چیز کو اپنانے کی کوشش کرتاہے
بچوں میں باغی پن تنہائی کی وجہ سے ، والدین کے آپس میں اختلافات سے ، غربت یا انکی خواہشات اور ضروریات کے پورے نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے ۔ جب وہ والدین کو ہر وقت آپس میں لڑتے جھگڑتے دیکھتے ہیں تو انکا دل کسی کام میں تو کیا بلکہ گھر میں بھی نہیں لگتا وہ ھر یہی سوچتے ہیں کہ کسی بھی طرح انکار سامنہ اپنے والدین سے نہ ہو وہ اس گھر سے بھاگ جائیں جہاں انکو سکون نہیں ملتا ۔ دوسرا جب انکی ضروریات پوری نہیں ہو پاتی تو وہ اپنی خواہشات کو بھی آہستہ آہستہ دبا دیتے ہیں جس سے ان میں اور جینے کی امنگ ، اور دوسروں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کی خواہش بھی ختم ہو جاتی ہے ۔ وہ اندر ہی اندر ختم ہوتے جاتے ہیں وہ خود کو دنیا کا اکیلا انسان سمجھتے ہیں وہ آہستہ آہستہ بغاوت پر آجاتے ہیں ۔ اور اس طرح ان کے اندر ایک باغی انسان جنم لیتا ہے ۔۔
وہ انتہا کے ضدی خودسر بدتمیز بنتے جاتے ہیں وہ اس ضد کی آگ میں کود کو جلا کے سکون محسوس کرتے ہیں ۔۔

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.