تحریر وسیم انور ۔
بلوچستان میں محکمہ تعلیم کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے سال 2023 کے اوائل میں حکومت بلوچستان کی جانب سے محکمہ تعلیم میں 8551 آسامیاں بلوچستان کے 35 اضلاع کے لئے مشتہر کی گئیں ، جن کے لئے درخواستیں جمع کرنے کی آخری تاریخ 17 مارچ 2023 مقرر کیا گیا ان آسامیوں میں گریڈ 9 تا 15 کے لئے بلوچستان کے لوکل امیدواروں سے درخواست دینے کی اہلیت رکھی گئی ۔
درخواست گزاروں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرگئی اور ہر آسامی کے لیے درخواست گزار سے 980 روپے ٹیسٹ فیس کی مد میں وصول کیا گیا ، ٹیسٹ لینے کے لیے سردار بہادر خان وومین یونیورسٹی(ایس بی کے) کو منتخب کیا گیا ، 10 اپریل 2023 کو سلیببس جاری کیا گیا , مئی 2023 سے باقاعدہ طور پر ٹیسٹ شروع ہوئے۔
بدقسمتی سے ٹیسٹ شروع ہوتے ہی ضلع وار منعقدہ ٹیسٹ کے پیپر آئوٹ ہونا شروع ہوئے جو کہ میڈیا کی زینت بنی رہی ، ٹیسٹ لینے کا سلسلہ جاری رہا اور مختلف اضلاع میں منعقدہ ٹیسٹ کے پیپر سلسلہ وار آئوٹ ہوتے رہے ۔
ٹیسٹ منعقد کرنے والے ٹیسٹنگ سروس کی جانب سے ٹیسٹ کے اصولوں کے مطابق کسی بھی امیدوار کو آنسور کی کے علاوہ پیپر کا کوئی بھی صفحہ لے جانے کی اجازت نہیں ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ پیپر آئوٹ کہاں سے ہورہے ہیں ؟ کونسے عوامل ان پرچوں کو آؤٹ ہونے دے رہے ہیں ؟ پیپر آئوٹ ہونے سے ٹیسٹنگ سروس کی شفافیت کا کیا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ؟ زندگی بھر کی جمع پونجی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے خرچ کرنے والوں کے ساتھ محکمہ تعلیم کے پاس کیا جواب ہے جو کہ شفافیت کی بنیاد پر بھرتیوں کے انتظار میں دن رات محنت کرکے روزگار کے مواقع تلاش کر رہے ہیں ؟ کیا ایسی غیر شفافانہ رویے سے بلوچستان میں ذبو حالی کا شکار تعلیمی نظام بہتر ہوپائے گا ؟