Ultimate magazine theme for WordPress.

بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلہ کان حادثے میں 12 کانکن جاں بحق 8 زخمی ہوگئے

0
تحریر محمد آصف

 

بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلہ کان حادثے میں 12 کانکن جاں بحق 8 زخمی ہوگئے حکام کے مطابق ہر نائی کے علاقے زردآلو میں کوئلہ کان گیس بھر جانے کے بعد 18 مزدور پھنس گئے تھے امدادی ٹیموں نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے 8 مزدوروں کی جان بچانے میں کامیاب ہو گئے

بلو چستان کی کوئلہ کانوں میں حفاظتی انتظامات نہ ہو نے کے باعث ہر سال کئی مزدور اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے چلتا آرہا ہے نہ ہی حادثات پر قابو پایا جا سکا اور نہ ہی کوئلہ کانوں میں مزدوروں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم سکا کو ئٹہ کے نواحی علا قے مارگٹ، مچھ، دکی،شاہرگ، چمالنگ،میں سینکڑوں کی تعداد میں محنت کش ان کوئلہ کانوں میں کام کر کے اپنی روزی روٹی کمار رہے ہیں بعض علا قوں میں امن و امان کی خرابی کے باعث متعدد مائنز بند ہونے سے محنت کشوں کو مشکلا ت کا سامنا بھی ہے گزشتہ سال بھی صوبے میں کوئلہ کانوں میں متعدد واقعات رونما ہوئے

سرکاری اعداد شمار کے مطابق بلوچستان کے دکی،مچ،چمالنگ، شاہرگ سمیت مختلف علا قوں میں 50سے زائد حادثات میں 82کے قریب کانکن جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ دو درجن سے زائد زخمی بھی ہوئے،محکمہ معدنیات نے ان حادثات کی سب سے بڑی وجہ گیس بھرنے جانے کے باعث دھماکوں کو قرار دیا ہے جبکہ سیکرٹری جنرل پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن لالا سلطان اس بات سے اتفاق نہیں کر تے ان کے مطابق اگر حکومت سنجدگی کا مظاہرہ کرے تو ان حادثات کو روکا جا سکتا ہے لیکن محکمہ معدنیات نے ان محنت کشوں کے لئے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے

مائنز میں ٹھیکداری نظام ہونے کی وجہ سے مزدوروں کا استحصال جاری جو مزدور حادثات سے جاں بحق ہوتے ہیں ان کے لواحقین کو معاوضہ بھی قانون کے مطابق نہیں ملتا ہے زیادہ تر کام کرنے والے افغانستان کے رہائشی ہو تے ہیں کیونکہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ نہیں ہوتا ہے ان کو کچھ پیسے دیکر روانہ کیا جاتا ہے جبکہ بہت سے پاکستانی مزدوروں کے ساتھ ایسا بھی ہوا ہے کہ ان کو محض بچاس ہزار سے چار لاکھ روپے دیئے گئے حالانکہ حکومت کی جانب سے معاوضہ 8لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے

لالا سلطان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے کوئلہ کانوں میں حادثات رونما ہونے کے بعد کچھ دن کے لیے ان کوئلہ کانوں کو سیل کیا جاتا ہے چند دن کے بعد پھر سے کھول دیا جا تا ہے ایسے میں محنت کشوں کا کچھ نہیں ہونے والا صحافی ابراہیم بہرانی نے بتا یا کہ اگر حکومت چاہے تو ان واقعات کو چند دن میں رکوا سکتی مائنز انسپکٹرز کو متحرک کر کے تمام کوئلہ کانوں کا معائنہ کیا جائے جہاں حفظاظتی انتظامات نہ کیئے گئے ہوں حکوم ان کانوں میں کام رکوا کر سیل کرکے ان کے خلاف کاروائی کرے تو اس سے اگر سو فیصد نہیں تو بڑی حد تک حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے

جس سے کئی مزدوروں کی جان بچائی جا سکتی ہے وہ کہتے ہیں روزانہ کی بنیاد پر صو بے کے کسی نہ کسی علاقے سے اس طرح کے حادثات رپورٹ ہو تے ہیں جو کہ تشویشناک ہیں.

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.