Ultimate magazine theme for WordPress.

ماڈل یونیورسٹیز ایکٹ نے جامعات کو بحران میں دھکیل دیا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی بی یو

0

کوئٹہ (الجزیرہ ویب ڈیسک) جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان نے تنخواہوں کی عدم فراہمی کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بروز بدھ کو بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جو مختلف شعبہ جات سے ہوتا ہوا جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے سریاب روڈ پر دھرنے میں تبدیل ہوا۔ سینکڑوں کی تعداد میں اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین خاصکر خواتین اساتذہ، ڈینز اور پرنسپل آفیسرز نے شرکت کی۔ مظاہرین جلوس کی شکل میں سبزل روڈ سیہوتا ہوا جنگل باغ کیمپس میں احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوا۔دھرنا اپنے بنیادی آئینی حق مکمل تنخواہ کی بروقت ادائیگی اور مالی بحران کے مستقل حل ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین کو مکمل پینشنز واردلی الاونس و جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے پر عملدرآمد دیگر کیلئے ہے۔

احتجاجی دھرنا ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاھ علی بگٹی کی صدارت میں ہوا۔ دھرنے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسرڈاکٹرکلیم اللہ بڑیچ،فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، ڈاکٹر سعیدہ مینگل،پروفیسر شوکت ترین۔ڈاکٹر احمد سعید،، ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ،حیات اللہ علیزئی، حافظ عبدالقیوم، اسحاق پرکانی، ملک سرور دہوار اور پشتونخواسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کیصوبائی سیکرٹری اطلاعات اسفندیار نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تعلیم دشمنی کی انتہا کردی کہ جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران کو مسلسل نظر انداز کرہی ہے

جبکہ جامعہ کے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، ٹریڑار اور رجسٹرار صوبائی و مرکزی حکومت سے جامعہ بلوچستان کے لئے فنڈز لانے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی مشکلات کی ذمہ داری جامعہ کے انتظامی سربراہان پر عائد ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ ان سب کو یا تو ہمارے احتجاج میں عملی طور پر شامل ہونا چاہیے یا صوبائی و مرکزی حکومت سے ہر حال میں فنڈز لانا چا ہیے۔ مقررین نیکہا کہ صوبائی حکومت کی تعلیم و صوبہ دشمنی نے جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کو سخت مالی و انتظامی بحران میں دھکیلا۔ صوبائی حکومت نے بڑی جلد بازی اور قواعد وضوابط کے برخلاف تعلیم وصوبہ دشمن ماڈل یونیورسٹیز ایکٹ 2022 ء پاس کرکے جامعات کے وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرسمیت رجسٹرار؛ کنٹرولر امتحانات، ٹریڑار جیسے اہم پوزیشنز کی تعیناتی اور جامعات کو اپنے اختیار میں تو لیا جبکہ پالیسی ساز اداروں سے اساتذہ کرام، آفیسرز ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی

یکسر ختم کی لیکن جامعات کو فنڈز دینے کی ذمہ داری نہیں لے رہی مقررین نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت جامعات کی گرانٹس ان ایڈز کے لئے کم ازکم دس ارب روپے فوری جاری کرے اور مرکزی حکومت جامعات کی ریکرنگ بجٹ میں اضافہ کرکے 150 ارب روپے تک بڑھایے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماں نے اعلان کیا احتجاجی تحریک کے سلسلے میں 18اگست بروز بدھ کو لا کالج کوئٹہ میں دھرنا ہوگا اور ایڈمن سمیت تمام دفاتر کی تالا بندی ہوگی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین سے درخواست کیا کہ وہ کل دس بجے صبح آرٹس بلاک کے سامنے بڑی تعداد میں جمع ہو کر جلوس کی شکل میں لا کالج کوئٹہ جانے کے لئے بھرپور انداز میں تیاری کرے۔

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.