میں قتل شدہ نوجوان کی ہلاکت نے سوشل میڈیا پر غم و غصہ کی لہر دوڑا دی
کویٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس میں کل دن کے گیارہ بجے چھ افراد نے مل کر ایک دکان میں شیر محمد نامی نوجوان کو قتل کردیا۔
واقعے کے وقت وہاں موجود (الجزیرہ ویب ڈیسک)ایک شخص نے بتایا کہ شیر محمد اپنی دکان میں کرسی پر بیٹھا تھا کہ دو نامعلوم افراد یک دم اندر آئے اور اس سے ہاتھا پائی کرنے لگے۔ جب شیر محمد نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو باہر سے دو اور افراد آئے اور اس پر سخت گزار کر دیا جس سے وہ شدید زخمی ہو کر زمین پر گر گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں نے زخمی شیر محمد کو دکان سے گھسٹ ر باہر نکالا اور اس پر فائرنگ کر دی جس سے وہ بے ہوش ہوگیا اور بعد میں ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ دیا۔
شیر محمد کے چھوٹے بھائی مومن بتاتے ہیں ضکہ شیر محمد اور ستار جو سردار کے نام سے بھی مشہور تھے دونوں دوست تھے اور ان دونوں کے درمیان کاروباری لین دین پر تنازع پیدا ہوا تھا۔
مومن نے مزید کہا کہ شیر محمد بہت ہی زندہ دل انسان تھا لیکن ظالموں نے بہت ہی بے رحمی سے اس کو قتل کر دیا وہ موت کے لائق نہیں تھا۔
مومن کا کہنا ہے کہ شیر محمد کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی یتیم ہو گئی ہے اور ان کی عمریں چار اور چھ سال ہے۔
مومن بتاتے ہیں کہ شیر محمد کا چھوٹا بیٹا مجھ سے پوچھتا ہے کہ چچا میرے والد کو کیوں قتل کیا گیا؟ ہم اب بغیر باپ کے کیسے زندگی گزاریں گے؟
واضح رہے کہ شیر محمد بهار کا مقدمہ منظور شہید تھانے میں حاجی ستار اور اس کے بھائی جلات خان اور چار دیگر افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ قاتلوں کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے اور بہت جلد قاتلوں کو قانون کے شکنجے میں لے لیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ شیر محمد کے قتل نے سوشل میڈیا پر عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑا دی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین لکھ رہے ہیں کہ نوجوان شیر محمد کے قاتلوں کو جلد از جلد پکڑا کر ان کو قرار واقعی سزا دی جائیں ۔