Ultimate magazine theme for WordPress.

ماضی کے لٹل پیرس کوئٹہ میں صفائی اور سیوریج سسٹم موثر کیوں نہیں

0

اسٹوری ۔۔۔۔افنان شاہ

حالیہ مردی شمارہ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی ابادی 25 لاکھ ہے کوئٹہ شہر کو ماضی میں بہترین اور سیوریج نظام اور صفائی کی وجہ سے لٹل پیرس کہا جاتا تھا لیکن جدید دور میں کوئٹہ میں سیوریج کا کوئی بہتر نظام نظر نہیں آتا شہر بھر میں بارش کے بغیر ہی سیوریج کا پانی مین شاہراہوں پر کھڑا رہتا ہے جس سے سیوریج نظام درہم برہم ہونے کا واضح ثبوت ہے جبکہ کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ کے مطابق اس وقت کوئٹہ میں 30 لاکھ ٹن کچرہ موجود ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ اب لٹل پیرس کے ٹائٹل سے محروم ہوگیا ہے

دوسری طرف تیزی سے بڑھنے والی آبادی والےکوئٹہ شہر میں کچرہ اورسیوریج کیلئے ماسٹرپلان کی ضرورت ہے ایک نجی تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے پارلیمانی سیکریٹری برائے سوشل ویلفیئر ہدیہ نواز، اراکین صوبائی اسمبلی ڈاکٹرنوازخان، ظفرآغا، روی نے کوئٹہ میں کچرہ اورسیوریج کیلئے ماسٹرپلان بنانے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن، ضلعی انتظامیہ اورمتعلقہ محکموں کے درمیان رابطہ کاری کے نظام کوموثربناتے ہوئے سینی ٹیشن پالیسی مرتب کی جائے اراکین اسمبلی نے بلوچستان کے عوام کی ضرورت کے پیش نظرصوبے میں واٹراینڈسینی ٹیشن پالیسی بنانے کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے

میٹروپولیٹن کارپوریشن کے عبدالحق ، طارق مینگل،عبدالحئی ایڈووکیٹ، یونیورسٹی آف بلوچستان کے لیکچررصادق سمالانی، میربہرام بلوچ، بہرام لہڑی، سماجی کارکن روبینہ بلوچ ودیگرموجود تھے۔رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹرنواز نے کہا کہ

شہر میں کچرہ اور سیوریج نظام پر ایک تقریب میں کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ حمزہ شفقات نے کہا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن میں جوملازم بھرتی کئے گئے ان میں سے بیشترڈیوٹی پرحاضرنہیں ہیں، ایسے ملازم ہیں جوسال بھر دفترنہیں آتے مگرتنخواہ لیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ امدادچوک سال بھربندرہتاہے اس کاحل نکالنے کی ضرورت ہے،کارپوریشن کی جانب سے کچرے کوٹھکانے لگانے کانظام موجود۔ نہیں لوگ کچرے دان میں کوڑاکرکٹ ڈالتے ہیں جوبھرجاتاہے مگرکارپوریشن کاعملہ اس کو صاف کرنے کیلئے نہیں آتا۔ کارپوریشن کوضرورت کے مطابق سالانہ بجٹ فراہم کرکے پیسوں کوبہترطریقے سے استعمال کرنے کیلئے پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہی ماضی میں کوئٹہ لٹل لندن کے نام سے مشہورتھا افغان مہاجرین کی یلغار کے بعدوسائل کی کمی ہوئی جس کے بعدشہرکی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، انہوں نے بتایاکہ ہم نے اپنے طریقہ کارمیں اصلاحات نہیں کئے،سیوریج کے ابترصورتحال کی وجہ سے معمولی بارش کے بعد پوراشہرگندے پانی میں ڈوب جاتاہے، کوئٹہ میں سیوریج کانظام بہتربنایاجائے توتمام معاملات ٹھیک ہونگے کوئٹہ شہراورپوش علاقوں میں سینی ٹیشن کے مختلف نظام ہیں یہ امرضروری ہے کہ پورے شہرکیلئے یکساں سینی ٹیشن کانظام رائج کیاجائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیاکی چھٹی بڑی آبادی ہے منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے آبادی میں مزیداضافہ ہورہاہے، ملکی آبادی کا 70فیصدآبادی دیہات جبکہ30فیصدآبادی شہروں میں آبادہے خدشہ ہے کہ اگر2030تک اس پرقابونہیں کیاگیا تو آدھی آبادی شہروں کارخ کرے گی جس سے مشکلات میں اضافہ ہوگادنیامیں ہرپانچ میں سے ایک شخص کے پاس مناسب واش روم نہیں، جبکہ نومیں سے ایک آدمی کوصاف پانی تک رسائی نہیں جس کی وجہ سے بے شمارمسائل درپیش ہورہے ہیں، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بچے اورخواتین ریڑھی میں برتن اٹھائے پانی کے حصول کیلئے جاتے ہیں۔وقت کیساتھ دنیامیں کھلی آبادی میں رفع حاجت کاطریقہ ختم ہوچکامگرہمارے پاس لوگوں کے پاس مناسب ٹوائلٹ کی سہولت تک موجودنہیں

دوسری طرف یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق سالانہ2لاکھ 97ہزاربچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔اٹھارویں ترمیم کے بعد معاملات کوبہتربنانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے مگربلوچستان میں واش کے حوالے سے اب تک کوئی قانون موجودنہیں ہے پالیسی بنانااراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے

سپرنٹنڈنٹ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ عبدالحق نے بتایاکہ14اگست 2024کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کوئٹہ شہرکی صفائی کاٹھیکہ نجی کمپنی کوٹھیکہ دیاگیاجوچھ ماہ میں شہرسے کچرہ صاف کرنے کاپابندہے، مذکورہ کمپنی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی گاڑیاں اورعملے کواستعمال کررہاہے، کچلاک تک میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حدودہے اورہمارے پاس 67وارڈہیں، شہرمیںصفائی کے کام کوجاری رکھنے کیلئے ہمیں مزیدعملے اورمشینری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں روزانہ1600ٹن کچرہ جمع ہوتاہے جبکہ کارپوریشن کاعملہ صرف600ٹن اٹھاتاہے، ہمیں5ہزارسویپرزکی ضرورت ہے جبکہ ہمارے پاس صرف1319سویپرزموجودہیں، کارپوریشن کے پاس 444گاڑیاں موجود ہیں اورہمیںمزید 217گاڑیوںکی ضرورت ہے، ضروریات کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کومتعددمرتبہ محکمے کی جانب سے پی سی ون ارسال کئے گئے مگراس پرتاحال عملدرآمدنہیں کیاگیاہے۔ کوئٹہ میں ڈرینج اورسیوریج کیلئے ماسٹرپلان بنانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پراراکین اسمبلی نے بلوچستان میں واش پالیسی بنانے کے حوالے سے اپنی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.