موضوع:- پیکا ایکٹ اور اظہارے آزادی
تحریر :- محمد فاروق پندرانی
پاکستان میں الیکٹرانک کرائمز کو روکنے کے لیے پریوینشن آف کرائم ایکٹ تشکیل دی گہی ہے۔یہ قانون بنیادی طور پر 2016 میں نواز شریف دور حکومت میں بنائی گئی تھی۔ بین الاقوامی طور پر جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ظہور پزیر ہوئے تب وہ انتہائی محدود سہولیات کے ساتھ خاص طور پر انٹرٹینمنٹ اور معلومات کے لیے جانے جاتے تھے۔ بعد میں یہی پلیٹ فارمز جدید ہوتے گئے جسے ہم یوزر فرینڈلی بھی کہتے ہیں۔جہاں صارف باآسانی کوئی تحریر یا ویڈیوز یاکوئی مواد باآسانی شیئر کرسکتےتھے۔دنیا بھر میں اس عمل کو سہرایاگیا۔جہاں خد ایکس کے بانی الون مسک بھی کہتےہے کے انہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے زریعہ ہر شخص ایکٹیوسٹ یا صحافی ہے۔جسے سٹیزن جنرلسٹ بھی کہتے ہیں۔یعنی اگر آپ موقع پر موجود ہے اور آپ کے پاس موبائل اور سوشل میڈیا اکائنٹ ہیں تو آپ اس کرائٹریاپر پورا اترتے ہیں۔
مگر دوسری جانب خاص طور پر پاکستان میں آئے روز اسی آزادی کو صلب کرنے کے لیے منشائی قانون کے تحت مقدمات چلائے جاتے ہیں۔ایک طرف صحافی تو دوسری طرف اپوزیشن جماعت اسی قانون سے نالہ ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہر دور حکومت اقتداری طور پر ایسے قانون پاس کرواتے ہیں جو بعد میں خد ان کے لیے گلے کی ہڈی کی ماند ثابت ہوجاتی ہے۔
موجودہ ترامیم 2016 کے ایکٹ کے تحت ہوئی ہے۔جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کو تین سال قید اور بیس لاکھ جرمانہ ہوگا۔جسے قومی اسمبلی اور سنیٹ سے پاس کیا گیاہے۔دوسری جانب اپوزیش ارکان کے مطابق نہ صرف ان کو اعتماد میں لیا گیا ہے بلکہ ان سے مشورہ تک نہیں کیا گیا۔
پیکا ایکٹ کے سیکشن 37 میں غیر قانونی آن لائن مواد کی تعریف اسلام مخالف،پاکستان کی سلامتی یا دفع کے خلاف دفعات شامل ہے اس کے ساتھ نفرت انگیز مواد سائبر کراہم کی روک تھام شامل ہے۔جہاں ایک ادارتی ساخت کے تحت جس میں سوشل میڈیا کمپلین کائونسل،سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، سوشل میڈیا ٹربیونل،سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی، کے تحت مقدمات کو روکا جائیگا۔جہاں مدعی کے لیے صرف سپریم کورٹ کا راستہ ہوگا جو کافی مشکل عمل ہے۔
اسی قانون سے قبل ڈیجیٹل دھشت گردی کا لفظ استعمال کیا جاتارہا۔جس کی کوئی خاص تعریف موجود نہیں تھی۔جہاں برطانیہ داعش کے خلاف یہی الفاظ استعمال کرتاتھا ۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جددت کے ساتھ ان میں بھی اکائونٹس کو کنٹرول کیا جارہاہے۔یاپھر وہ مواد جو ان کو پسند نہ ہوا اسے ہٹانا یاپھر انہی اکائونٹس کو سیز کیاجاتاہے۔اس کے علاوہ بہت سے ایسے کیسز سامنے آئے جہاں جانے مانے کونٹینٹ کریٹرز کے مطابق جانب داری کے تحت ان کے اکائنٹس کو تھریٹ کی گہی
جیسے کے ہم نے پہلے بھی کہاں کہ انہی پلیٹ فارمز کے ابتدائی دور بلاشبہ عوامی رائے کا دور تھا لیکن مین اسٹریم میڈیا کے طرح وہ بھی کنٹرول ہونے لگا۔
حال ہی میں بنوں میں ایک شخص کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ کیا گیاجس میں اس شخص نے کہا تھا کہ چاند دودن کا ہے اور علما کے علان نہ کرنے پر مذہمت کی۔
آسان الفاظ میں ہم یہ ضرور کہے سکتے ہیں۔صحافی کی قلم پر پابندی آہدکی گہی ہے۔ایک خوف کے تحت کہ آپ کی کڑی نگرانی کی جارہی ہیں۔جہاں منظم طور پر اظہار آزادی کو صلب کی گئی ہے۔