Ultimate magazine theme for WordPress.

جو پاکستان کا سوچے گا وہ ضرور بلوچستان کا سوچے گا، وزیراعظم

0

وزیرِ اعظم عمران خان نے گوادر میں جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی.

بریفنگ میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وفاقی وزراء اسد عمر، مخدوم شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، علی زیدی، زبیدہ جلال، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، وزیرِ اعلی بلوچستان جام کمال، چیئر مین سی پیک اتھارٹی لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ، صوبائی وزراء اور متعلقہ اعلی افسران کی شرکت.

اجلاس کو حکومت کے بلوچستان پر خصوصی توجہ کے ویژن کے تحت تاریخی بلوچستان پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی. بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی ادارے مل کر پیکیج پر جاری کام کی نگرانی کررہے ہیں اور منصوبوں کی ترجیحی تکمیل کو یقینی بنا رہے ہیں. مزید بتایا گیا کہ 654 ارب کے مجموعی پیکیج میں سے رواں مالی سال میں 99.38 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جس میں ٹرانسپورٹ و بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، صاف پانی کی فراہمی و بہتر استعمال، زراعت و لائیو سٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، صنعت و تجارت، افرادی قوت و تعلیم اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں. پیکیچ میں کل 1100 کلومیٹر کا سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جو بلوچستان کے لوگوں کو نقل و حرکت میں آسانی کے ساتھ ساتھ زرعی اجناس کو منڈیوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا. پیکیج میں پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے سات بڑے ڈیمز اور 100 کے قریب چھوٹے ڈیمز کی تعمیر بھی شامل ہے. انکرا، سواد اور شادی کور ڈیم گوادر میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہونگے. اسکے علاوہ آبپاشی کے نظام کی بہتری اور زراعت کیلئے پانی کی فراہمی ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان کے نفاذ میں معاونت اور زرعی پیداوار میں اضافے کا وسیلہ بنیں گے. اسکے علاوہ اجلاس کو بتایا گیا کہ پیکیج کے تحت موجودہ بجلی کی فراہمی کو 12 فی صد سے بڑھا کر 57 فی صد کیا جائے گا. اسکے علاوہ ایل پی جی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا.

مزید اجلاس کو بتایا گیا کہ تعلیم کیلئے ایسپائر کے نام سے ایک جامع منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ٹیلی سکولنگ سے دور دراز کے علاقوں کے طلباء کو فاصلاتی تعلیم کی فراہمی کی جا رہی ہے. مزید یہ کہ وسیلہِ تعلیم کے تحت 25000 بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ گوادر اور خاران میں کیڈت کالجز اور تربت، پشین اور خضدار میں خواتین کیلئے یونیورسٹیوں کا قیام بھی منصوبے میں شامل ہیں. اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ فاصلاتی تعلیم کے ذریعے 6 لاکھ 40 ہزار بچے تعلیم سے مستفید ہو سکیں گے. مزید منصوبے میں احساس کے تحت پانچ ہزار خاندانوں کی مالی معاونت بھی کی گئی ہے جبکہ مزید بیس ہزار خاندانوں کیلئے سروے جاری ہے.

ڈیجیٹل بلوچستان کے تحت کیچ، گوادر، چاغی اور نوشکی میں ڈیجیٹل کنیکٹیوٹی کو بہتر بنانا، بڑی شاہراہوں کے اطراف ہائی سپیڈ انٹر نیٹ کی فراہمی اور 35 ہزار نوجوانوں کو اگنائیٹ پروگرام کے تحت ڈیجیٹل سکلز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی.

صنعت اور تجارت کے حوالے سے گبد، مند اور چیدگی میں مشترکہ بارڈر مارکیٹس، وشوک، ماشکیل اور تربت میں کھجوروں کی پروسیسنگ کے پلانٹس، ماربل کی بین الاقوامی معیار کی صنعتیں، خضدار میں زیتون کے تیل کے پلانٹ، گوادر میں کشتی بانی کی صنعت کا استحکام و جدت اور مائننگ کی جدید مشینری کی فراہمی کے منصوبوں پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا.

وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے. تاریخ میں پہلی بار ہے کہ کوئی حکومت قدرتی وسائل اور باصلاحیت افرادی قوت سے بھرپور صوبے، بلوچستان پر توجہ دے رہی ہے. سڑکوں کے جال، صنعتی ترقی سے روزگار کی فراہمی، زراعت کی ترقی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں.

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.