اعلیٰ علمی اداروں، یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، اْستادوں اور ملازمین کی سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج تمام ملک اور اس دو قومی صوبے کے نام نہاد حکمرانوں کیلئے باعث شرم ہے،خوشحال خان کاکڑ
کوئٹہ (الجزیرہ ویب ڈیسک) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ اعلیٰ علمی اداروں، یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، اْستادوں اور ملازمین کی سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج تمام ملک اور اس دو قومی صوبے کے نام نہاد حکمرانوں کیلئے باعث شرم ہے جو ان علمی اداروں کے پروفیسروں، استادوں اور ملازمین کی تنخواہوں تک کا بندوبست نہیں کرسکتے
جبکہ محکمہ تعلیم کی اہمیت سب سے زیادہ ہے جو زندگی کے تمام شعبوں کیلئے اعلیٰ ماہرین کو تیار کرکے دیتے ہیں دنیا میں اعلیٰ علمی اداروں، اْن کے استادوں اور ریسرچ سینٹروں پر سب سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے جبکہ ہمارے حکمران علم دوستی اور تعلیم سے خوفزدہ ہے اور وہ ہمارے اقوام و عوام کے شعور اور قومی دلیری و سیاسی بیداری کا سامنا نہیں کرسکتے۔
وفاقی حکومت اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی دوغلی پالیسی قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے وہ پریس کلب کے سامنے کوئٹہ یونیورسٹی کے پروفیسروں، اکیڈمک سٹاف اور ملازمین کے احتجاجی کیمپ میں خطاب کررہے تھے اس موقع پر پارٹی کے سینئر سیکریٹری سید قادر آغا، صوبائی سیکریٹری فقیر خوشحال کاسی، علی محمد ترین، سلیمان خان بازئی، سعداللہ صاحب، لطیف کاکڑ، ملک ولی ترین سمیت کارکن بھی اْن کے ساتھ تھے۔ پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کوئٹہ یونیورسٹی سمیت بیوٹمز یونیورسٹی، بہادرخان یونیورسٹی اور صوبے کے تمام یونیورسٹیوں کے مالی بحران پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت شعوری منصوبہ بندی کے تحت صوبے کے غریب اقوام و عوام کے بچوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنا چاہتے ہیں اور اس کا ثبوت صوبے کے تمام یونیورسٹیوں اور اْن کے کیمپسز کیلئے صرف 5 ارب روپے مختص کرنا ہے درحقیقت ان علمی اداروں کے مالی بحران کو ختم کرنا نہیں بلکہ انہیں مزید مشکلات اور مسائل سے دوچار کرنا ہے اور آخر کار سازش کے ذریعے ان پبلک سیکٹر کے علمی اداروں کو پرائیویٹ سیکٹر میں تبدیل کرنا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور بیوٹمز یونیورسٹی سمیت صوبے کے تمام یونیورسٹیوں اور اْن کے کیمپسز کے مالی بحران کے خاتمے کیلئے ہر قسم کے احتجاج کیلئے تیار ہیں اور وفاقی حکومت و ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے خلاف بھی آواز بلند کرنا ضروری ہے کہ وہ ہمارے صوبے کے یونیورسٹیوں کی مالی مدد کریں نام نہاد وزیر اعظم شہباز شریف پنجاب کیلئے ایک دن میں 25 یونیورسٹیوں کی منظوری دیتے ہیں لیکن ہمارے صوبے کے غریب عوام کے بچوں کے مخصوص یونیورسٹیوں اور کمیپسز کی مالی تعاون نہیں کرتے جو ایک قوم کی استعماری بالا دستی اور استعماری پالیسی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں کے بعد ہمارے صوبائی حکومتوں کوبھی اپنی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل کرنا چاہیئے تھی اور ابھی تک ہمارے اپنے HEC قائم نہ کرنا نام نہاد حکومتوں کی اعلیٰ تعلیم سے عدم دلچسپی اور دغلاپن پر مبنی عوام دشمن پالیسی ثابت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں محکمہ تعلیم کی بجٹ کو سب سے زیادہ حصہ دینا چاہیئیتھا لیکن نام نہاد صوبائی حکومت نے ایسے شعبوں میں اربوں روپے تجویز کررکھے ہیں کہ جس میں وہ صوبائی سیٹوں کے خریدنے میں خرچ ہونے والے کروڑوں روپے کرپشن اور کمیشن کے ذریعے حاصل کریں۔