تفیصلات کے مطابق جی پی آی ٹیچرز کا کہنا ہے کہ گلوبل پارٹنر شپ پرواگرم کے تحت ہمیں بھرتی کیا گیا تھا اور 3 سال کے بعد ہمیں مستقل طور پر رکھا جائے گا۔ مگر تاحال ہمیں مستقل نہیں کیا گیا 5 سال کا وقت گزانے کے بعد بھی ہم اپنی بنیادی حقوق سے محروم ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کافی عرصے سے پریس کلب کے باہر اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے مگر ہم سے کوئی مزاکرات کرنے کے لیے نہیں آیا حکومت وقت اپنی غیر زمداری کا مظاہرہ کر رہی جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہم بلوچستان اسمبلی کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروالیں گئے ۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ صوبائی اسمبلی کی طرف گئے تو پولیس نے ہمیں آگے بڑھانے سے روک لیا اور تمام میل ٹیچرز کو بھی گرفتار کیا جس کے بعد ہم نے اساتذہ کے رہرہائی اور اپنے حقوق کو مستقلی کرنے کا مطالبہ کیا مگر تاحال یہ مسلہ حل نہ ہوسکا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سخت سردی میں خواتین اساتذہ بلوچستان کے مختلف صوبے سے آکر کوئٹہ کی سٹرکوں پر اپنے بچوں کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہی ہیں مگر اعلیٰ حکام نے ہمیں اپنے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے