عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ یہ کہا ہےکہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دوں گا ، جب اقتدار میں آیا تو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی یعنی پاکستان کے مفاد میں ہوگی ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی سے دشمنی چاہتے ہیں۔، جب جنرل مشرف نے پاکستان کو امریکا کی وار آن ٹیرر میں لے جانے کا فیصلہ کیا تو کہا گیا کہ امریکا کہیں ہمیں بھی نہ ماردے، میں نے اس وقت بھی کہا کہ اس جنگ میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ، نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، کسی کی جنگ میں پاکستانیوں کو کیوں قربان کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ میں پاکستان نے جو قربانی دی کسی اور امریکی اتحادی نے نہیں دی، قبائلی علاقوں کو باقیوں سے بہتر جانتا ہوں، قبائلی علاقہ سب سے پر امن علاقہ تھا وہاں جرائم ہوتے ہی نہیں تھے، جو ہمارے فیصلے کے بعد ان کے ساتھ ہوا اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے، جنگ کے بعد وہاں کے لوگوں نے شدید مشکلات دیکھیں، ان قربانیوں کا پاکستان کو کوئی صلہ نہیں ملا،قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کیے گئے، افغانستان آزاد ہونے سے پہلے کی بات کررہا ہوں، ہمیں بار بار ڈومور کہا گیا، میں نے ہمیشہ اس جنگ کی مخالفت کی اور ڈرون حملوں پر آواز اٹھائی، اس وقت کسی بڑے سیاستدان نے آواز نہیں اٹھائی کہ کہیں امریکا ناراض نہ ہوجائے، ہماری حکومتوں نے پوری طرح اس جرم میں شرکت کی، ڈرون حملوں میں مرنے والوں کے لواحقین ہم کو اس کا ذمہ دار سمجھتے رہے اور ہم پر حملے کرتے رہے۔