کوئٹہ (الجزیرہ ویب ڈیسک) بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا ریڈ زون میں دھرنے کو چھتیس 36 دن مکمل۔ رات گئے دھرنے کے دوران سیما بلوچ بے ہوش، اسپتال منتقل۔ زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو آج چھتیس دن مکمل ہوگئے۔ دھرنا کیمپ میں سیما بلوچ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، جنہیں فوراً قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
زیارت مقابلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے آج دھرنے کے مقام پر ان کے چہلم کے موقع پر ایک تعزیتی ریفرنس منعقد ہونا تھا جو مسلسل بارشوں کی وجہ سے معطل کیا گیا۔
دھرنے میں آج بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما غلام نبی مری اور ضلع کوئٹہ کے عہدیداروں نے شرکت کرکے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، جبکہ کل رات سے مسلسل بارشوں کی وجہ سے دھرنے پر بیٹھے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین جن میں چھوٹے بچے اور بوڑھی بیمار عورتیں شامل ہیں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
دریں اثناء وی بی ایم پی کی جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ وہ حکومتی عہدیداران جو 20 منٹ کیلئے ترو تازہ ہوتے ہوئے ہماری بچھائی ہوئی چٹائی پر آکر کہتے ہیں کہ ہم آپ کیساتھ ہیں
آپ کے دکھ میں شریک ہیں لیکن وہ اس طوفانی بارش میں اپنے محلوں میں شان سے سورہے ہیں، اورہماری مائیں آپکے دروازے پر چند خیموں کے نیچے بہتے ہوئے پانی پر بیٹھی ہیں، لوگوں کو اور مزید کتنا بیوقوف بنائیں گے؟۔