حکومت افغان طالبان کیساتھ امریکہ کیساتھ مذاکرات کراسکتی ہے،مگر اپنے بلوچ بہنوں، بھائیوں کے ساتھ کیوں نہیں، امان اللہ کنرانی
لاپتہ افراد کے ورثاء کے احتجاجی مظاہرین کا صبر جواب دے چکا ہے ،امان اللہ کنرانی
کوئٹہ (الجزیرہ ویب ڈیسک) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کے ورثاء کا صبر جواب دے چکا، پہلے انکی فریاد نہیں سْنی گئی تو انہوں نے سرکار کا راستہ روک کر احتجاج کیا، اب عوام کا راستہ روک دیا، سرکار فریق ہے، عوام گریہ و زاری میں شریک ہیں۔
یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت افغان طالبان کیساتھ امریکہ کیساتھ مذاکرات کی صلاحیت رکھتی ہے، مسئلہ کا حل ڈھونڈ کر ایک منتخب جمہوری حکومت کو طاقت کے زور پر ختم کراسکتی ہے مگر اپنے بلوچ بہنوں، بھائیوں کی بات سن کر مسئلہ کا حل نکالنے سے پہلو تہی کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک طرف ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کی مذمت کی جاتی ہے، دوسری طرف احسان اللہ احسان کو سرکاری پروٹوکول میں رہا کیا جاتا ہے، دوسری طرف بلوچ نوجوانوں کو جرم و وجوہات بتائے بغیر غائب یا مسخ شدہ لاش پھینکی جاتی ہیں، آخر حکومت کو جرم بتاکر ایک ملزم کے اوپر الزامات کی فہرست عدالت میں پیش یا انسداد دہشت گردی کے تحت ان کی گرفتاری ظاہر کرنے میں کیا امر مانع ہے اور کوئی فرد ان کے پاس نہیں ہے
تو اس غائب یا لاپتہ شخص کی معلومات ورثاء و عدالتوں و میڈیا تک پہنچانے کی زحمت کیوں نہیں کی جاتی، اس بات کے لئے کوئی ذمہ دار شخص بات چیت کرکے ایک معین مدت تک ان کی تسلی و تشفی کیوں نہیں کرائی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ کب تک مظاہرین و عوام کو باہم لڑاکر تماشا دیکھا جائے گا، نہایت جذباتی ماحول ہے، اس کو دانشمندی و درمندی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب لگتا ہے حکومت معاملے کو حل کرنے کے بجائے خانہ جنگی کی طرف لے جانے کی خواہش رکھتی ہے، فریقین کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، حکومتی و سرکاری چالوں کو ناکام بنا دینا چاہیے۔ مظاہرین اپنے آپ کو عوامی ہمدردی سے محروم نہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ صبر کا دامن نہ چھوڑیں، اپنے احتجاج کو مؤثر بنائیں منتشر نہ کریں بلکہ مجتمع کرنے کی حکمت عملی بنائیں، عوام کی مشکلات میں اضافہ کے بجائے ان کو اپنا ہمنوا بنائیں۔