کوئٹہ ,امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبد الحق ہاشمی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو ساحل وبارڈر پر آسانی وسہولت کیساتھ کاروبار،سیکورٹی فورسزکے ذریعے عزت وتحفظ دیکر معاشی وآئینی حقوق دیے جائیں۔حق دو تحریک کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گیے تو صوبہ بھر سے تحریکیں اُٹھیگی۔جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں حق دو تحریک کی جانب سے گوادر کی تاریخ کی سب سے بڑی احتجاجی ریلی 10دسمبر کو نکالی جائیگی حکمران اب بھی گوادرمکران سمیت بلوچستان کے عوام کو جائز معاشی آئینی حقوق دینے کیلئے تیارنہیں۔منتخب نمائندے وبلوچستان کی مقتدر پارٹیاں عوام سے مخلص ہوتی تو حق دوتحریکوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔انہوں نے کہاکہ ظلم وجبر لاقانونیت،لاٹھی گولی کی سرکار مزید نہیں چلیگی حکمران قوم فعل میں تضادکے بجائے اخلاص کیساتھ عوامی مسائل حل،عوام کو حقوق دیں بصورت دیگر عوام کا غم غصہ ٹھنڈانہیں ہوگا اوریہ غصہ حکمرانوں کیلئے ٹھیک نہیں ہوگا۔عوام نے بہت صبر کیا مختلف خوشنمانعروں سے عوام کو ورغلانے ودھوکہ دینے والوں نے عوام کو بار بار خوشنما باغ دکھائے۔ سیکیورٹی کے نام پر معصوم عوام کی مزید تذلیل برداشت نہیں کی جائیگی۔اپنے ہی علاقے میں اپنے ہی لوگوں کی جگہ جگہ جامہ تلاشی ان کی تذلیل کہاں کا انصاف ہے۔ گوادر کے رہائشی تئیس دن سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔غافل،گونگے، بہرے،نااہل حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں۔بے مقصدکے مذاکرات کرکے عوام کا قیمتی وقت ضائع کیا گیا ہے۔تئیس دن سے گوادر کے مظلوم وغریب عوام نے حقوق کے حصول اور دھرنے کی کامیابی کیلئے گھر بارچھوڑ اہ ہے۔ گوادر کوملک کی ترقی کا گیٹ وے کہا جاتا ہے مگر مقامی آبادی پینے کے پانی،تعلیم وعلاج اورروزگار کو ترس رہی ہے۔ ساحلی علاقے میں مچھلی کا غیر قانونی شکار بند کروایا جائے۔ مقامی ماہی گیروں کا روزگار ختم ہوگیا،بچے بھوکے سوتے ہیں،باہر سے آنے والے کروڑں کمارہے ہیں۔سرحدی تجارت پرفوری طور پابندی اٹھائی جائے، حکومت کے پاس کوئی متبادل ہے تو علاقہ مکینوں کو بتادیں۔ حکمرانوں کودھرنادینے والوں سے بات کرنی ہوگی۔ بلوچستان کے وسائل پردیگر صوبوں کے بجائے سب سے پہلا حق بلوچستان کے معصوم عوام کا ہے۔کوئی ہم سے حق نہیں چھین سکتا۔لاتعلق بے گناہ افرادلاپتہ ہورہے ہیں ہمارامطالبہ کے کہ لاپتہ افراد بازیاب کیے جائیں۔مولاناہدایت الرحمان بلوچ اور حق دو تحریک کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے بند کیے جائیں۔دھرنا نہ پاکستان اور نہ ہی سی پیک کے خلاف ہے بلکہ یہ ظالم حکمرانوں،حقوق،روزگارچھیننے والوں کے خلاف ہے حکمرانوں کو سی پیک سٹی کے عوام سمیت بلوچستان کے عوام کو حقوق دیناہوں گے۔بدقسمتی سے حکمرانوں کے وعدوں واعلانات پر بھروسہ نہیں کیاجاسکتا۔