Ultimate magazine theme for WordPress.

لکھنا ہیں پڑھنا ہیں آگے بڑھنا ہیں

0
تحریر بسمل ندیم

یوں تاریکیوں پہ زندگی نہیں گزر جاتی ہمیں علم کا چراغ جلا کر آگے چلنا ھوگا افسوس سے کہنا پڑھتا ہیں کہ میرے بلوچستان میں تعلیم نا ھونے کے برابر ہیں جب میں بلوچستان کو پڑھتا ھوں تو میرے آنکھیں اشکو سے نم ھوتے ہیں بلوچستان میں تقریبا 100 میں سے 15 فیصد لوگ خوانندہ اور باقی 85 نا خوانندہ لوگ ہیں کیوں آخر ہمارے لوگ کس سے کم ہیں ہمیں پڑھ کر دوسرے لوگوں کو دیکھانا ہیں کہ ہم بھی کسی سے کم نہیں ہمیں جاہل دیکھ کر تو سب نے ہمیں اپنا غلام بنا رکھا ہیں

لیکن نہیں ہم اب کسی کے غلام نہیں بن سکتے یہی جاہلیت کے وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں اپنے آپ کو کھبی گولی مار رئے ہیں تو کھبی کوئی ہمیں مار رہا ہیں کبھی ہم اپنے بھائی کو مار رئے ہیں تو کھبی بھائی ہمیں مار رہا ہیں یہاں اکثر لہو کی ندیاں بہہ رہا ھوتا ہیں اور کھبی آنسوں کی ندیاں بہہ رہا ھوتا ہیں لیکن ہمیں ایک ھوکر جینا ہیں ہمیں ایک ھوکر اپنے مستقبل کو تعلیم کی طرف متوجہ کرنا ہیں کیونکہ ہمیں آگے بڑھنا ہیں اب ہم نا خوانندہ لوگ ہیں ہم سے سب فاہدہ اٹھا کر خوش ہیں اور ہمارے تعلیم نا کرنے پر خوش ہیں نا تعلیم ھونے کی وجہ سے ہم اپنے حق حقوق کیلئے بات تک نہیں کرسکتے ہم نے آج تک بہت کچھ کیا لیکن اب آگئے جو کرنا ہیں وہ تعیلم کے ذریعے کر کہ کرنا ہیں اور تعلیم کے ذریعے زندگی جینا ہیں پنجاب دیکھو سندھ دیکھو ان کے لوگ کہا پہنچ گئے ہیں

جہاں پہنچے ہیں تو صرف یہی تعلیم کی وجہ سے پہنچے ہیں وہاں کے لوگ بلوچستان آنے سے ڈرتے ہیں کہ وہاں خون خرابے ھوتے ہیں لیکن اب بلوچستان کو تاریکیوں سے نکال کر ایک روشن صوبہ ایک خوانندہ صوبہ بنانا ہیں تاکہ جو نام سنے تو کہے ہمیں بلوچستان جانا ہیں ہمیں اپنے بچوں کے ہاتھوں سے اب بیلچہ کھلاڑی اور موبائل چین کر ان کے ہاتھوں میں قلم کتاب کاپی دے کر اسکول بیجھنا ہیں اکثر دیہاتوں میں دیکھا ہیں جو 10 سال کا بچہ ہیں وہ بکریاں چرا رہا ھوتا ہیں کوئی دیکھوں تو فصلوں کو پانی دے رہا ھوتا ہیں کوئی دیکھو تو فارغ گھوم رہا ھوتا ہیں

لیکن اس سے بہتر ہیں کہ ہم اپنے ننھے سے بچوں کو تعلیم کے راہ میں بیجھ دے تعلیم سے محروم لوگ اندھوں سے کم نہیں ھوتے ہمیں نا خوانندہ لوگ اندھوں میں شمار ھوتے ہیں تعلیم اندھوں کو بھی آنکھوں والا بنا دیتا ہیں اور تعلیم تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہیں تعلیم انسان کو انسان بنا دیتا ہیں تعلیم انسان کو اپنی اصلی چہرہ دیکھا دیتا ہیں تعلیم والدین کی خدمت سیکھا دیتی ہیں تعلیم انسانیت سیکھا دیتی ہیں تعلیم تاریکیوں سے نکال کر روشنی دیکھتا ہیں تعلیم ادب اخلاق سیکھا دیتی ہیں جب انسان میں ادب اخلاق نا ھو وہ انسان انسان ہی نہیں رہتا ہمیں اب ایک خواب کو تعبیر کر کہ اپنے مستقبل کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جانا ہیں

ایک بار میں کسی دکان پر گیا تو ایک ننھا سا بچہ وہاں کام کررہا تھا میں نے پوچھا کیا کرتے ھو یہاں تو اس نے معصومیت سے کہا کام کرتا ھوں تو میں نے کہا یہ آپ کی عمر ہیں کام کرنے کی کام چھوڑ کر کسی اسکول پر پڑھو تو بچے نے کہا میرے ابو نے کہا ہیں کہ نہیں پڑھو جا کر کام کرو افسوس ایسے بھی والدین ھوتے ہیں جو اپنے بچے کو تعلیم سے روک کر کام کرواتے ہیں ایسے والدین سے گزارش ہیں خدارا اپنے بچوں پر ظلم نا کرے ان کو پڑھا کر اپنے مستقبل روشن کرنے دے اس طرح سے ہم کہا لکھ پڑھ کر بڑھ سکتے ہیں اب ہمیں نیند سے اٹھ کر ایک روشنی کی طرف جانا ہیں ہمیں قلم کتاب کاپی اٹھا کر ایک مستقبل روشنی کی طرف جانا ہیں چلو سب مل کر مستقبل روشن کرتے ہیں چلو ہم سب مل کر اکھٹے پڑھتے ہیں

آپ یہ بھی پسند کریں

اپنی رائے دیں

Your email address will not be published.