عمران خان کا پولیس اور انتظامیہ کو زمان پارک میں سرچ آپریشن کی اجازت دینے سے انکار
الجزیرہ ویب ڈیسک
عمران خان اور ان کی لیگل ٹیم نے پولیس اور انتظامیہ کو زمان پارک میں سرچ آپریشن کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
کمشنر لاہور کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے کور کمانڈر ہاؤس سمیت فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ملزمان کے نام اور حملوں کے ثبوت عمران خان کودیے، براہ راست ملوث پی ٹی آئی کی قیادت کی تفصیل بھی بتائی۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ حملوں پر اکسانے اور لیڈ کرنے والوں میں عمران خان کی فیملی کے لوگ بھی شامل ہیں۔
کمشنر لاہور کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے عمران خان اور لیگل ٹیم سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے سرچ آپریشن کیلئے شرائط سامنے رکھ دیں اور ملاقات میں ڈیڈلاک آیا جس کے بعد مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔
عامر میر نے کہا کہ عمران خان کو 2200 افراد کی فہرست دی گئی ہے، عمران خان کو بتایا ہے کہ ہمیں 2200 افراد مطلوب ہیں، حسان نیازی، زبیر نیازی، مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر بھی مطلوب افراد میں شامل ہیں، ملزمان کی جیو فینسنگ کی گئی، ان لوگوں کی زمان پارک کی لوکیشن سامنے آئی، عمران خان چاہتے ہیں 4 پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے آئیں، عمران خان نے کہا کہ جن کی فہرستیں دی گئی ہیں وہ یہاں نہیں ہیں، شاید انڈر گراؤنڈ ہوگئے ہیں۔
ڈیڑھ گھنٹے کے مذاکرات ناکام ہوگئے اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کو ڈھونڈنے والے خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے ، میڈیا کو بھی گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں ملی ، صحافی گھر کے لان، چوکی دار کے کمروں، کارکنوں کے ویران خیموں اور خالی کیمپوں تک ہی محدود رہے۔
خیال رہے کہ پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گھر کی تلاش کے لیے سرچ وارنٹ حاصل کیے ہیں۔ عمران خان کےگھرکاسرچ وارنٹ اے ٹی سی جج عبہرگل خان نے گزشتہ روز جاری کیا تھا۔
پولیس نے عمران خان کےگھر کے باہر اور اندر اہلکار تعینات کردیے ہیں۔