کوئٹہ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن آئینی بلوچستان کے عہدیداروں محمد انور ناصر عزیز آغا اور موسی رند نے کہا ہے کہ ہماری تنظیم بلوچستان اساتذہ کے حقوق اور تعلیمی اداروں کی بہتری اور بنیادی سہولیات کی فراہم کیلئے جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے لیکن بلوچستان میں اساتذہ کو استاد کی نظر سے نہیں دیکھا جارہا ہے بلوچستان کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں میں اساتذہ کی اپ گریڈیشن اور تنخواہوں میں اضافہ اور مراعات دی جارہی ہے لیکن یہاں صورتحال ان کے برعکس ہے تادم مرگ بھو ک ہڑتال پر ہے اساتذہ کو کچھ ہو ا تو زمہ دار صوبائی حکومت ہوگییہ بات انہوں نے لگائے گئے بھوک ہڑتال کیمپ میں دیگر اساتذہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اساتذہ کا کہنا تھا کہ 18جولائی سے 2اگست تک علامتی بھوک ہڑتا ل اور 3اگست سے تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری ہے اس دوران احتجاجی مظاہرے بھی کیئے گئے حکومت کے پاس بار ہا مذاکرات کرنے کے باوجود ہماری مطالبات تسلیم نہیں کیئے جارہے ہیں گزشتہ دو سال سے حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں ہم حکومت وقت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اساتذہ کی حقوق کیلئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے آج مطالبات کے حوالے سے خواتین کا مظاہرہ ہے 15اگست کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا ہوگا پھر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوئی تو 16اگست کو تمام ٹریڈ یونیزوکلا براداری اور انجمن تاجران کے ساتھ مل بیٹھ کر مشترکہ اجلاس ہوگا اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے اور 17اگست کو بلوچستان بھر کے قومی شاہرائیں بند کرینگے۔