عمران واضح ڈیکلریشن دیں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
اسلام آباد اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ17مئی تک عمران خان کو کسی نئے مقدمہ میں گرفتار نہ کیا جائے۔جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی،
چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ اس ضمانت کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے، 9مئی کو 2کیسز میں ہائی کورٹ پیش ہونا تھا، عدالت نے پہلے بھی 2مقدمات میں ضمانت کے کیسز کچہری کو نہیں بھجوائے، عدالت نے 2مقدمات میں ضمانت کے کیسز اپنے پاس ہی رکھے، ایف 8کچہری میں لا اینڈ آرڈر کی صورتِ حال کے باعث دونوں کیسز ہائی کورٹ میں ہیں۔انہوں نے استدعا کی کہ اس کیس کو بھی ہائی کورٹ میں ہی سنا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ پولیس کیس ہے جس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا، ایک درخواست گزشتہ روزجلدی میں بھی دائر کی ہے، عمران خان کی گرفتاری کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے، گرفتاری غیر قانونی قرار دیے جانے کے باوجود وہ اب بھی پولیس پروٹیکشن میں ہیں، ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب تھی، آج ہمیں بھی کورٹ آنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، عمران خان کا گرفتاری کے بعد کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا، عمران خان نے سپریم کورٹ میں بھی بتایا کہ وہ ملکی حالات سے بے خبر تھے۔
جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ کیا پٹیشنر کی پالیسی ہے کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے؟۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی!پٹیشنر نے سپریم کورٹ میں بھی تمام چیزیں واضح کر دی تھیں۔انہوں نے استدعا کی کہ عدالت عمران خان کو کسی نامعلوم مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کرے۔جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ اس احاطے سے جو غیر قانونی گرفتاری ہوئی کیا اس کا مقدمہ درج ہوا؟،اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامان کی توڑ پھوڑ ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا کہ عمران خان واضح ڈیکلریشن دیں کہ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی چوری ہو گئی، ان ٹھگوں کو روکنے والا کوئی نہیں تھا۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17مئی تک عمران خان کو کسی بھی نئے مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔